ٹینس اسٹار ثانیہ مرزر نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سماج میں خواتین کے ساتھ جانوروں کی طرح کا سلوک برتا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ میں جنوبی ایشیا کی خواتین کے حقوق کی سفیر منتخب ہونے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں ’ثانیہ مرزا‘ بننا بہت ہی مشکل کام ہے، ایک خاتون ہونے کی وجہ سے مجھے اس مقام تک پہنچنے کے لئے بہت سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اگر میری جگہ کوئی مرد ہوتا تو اسے ان میں سے بہت سے تنازعات کا سامنا کرنا ہی نہ پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ہماری موجودہ حکومت خواتین کے ساتھ
معاشرے میں ہونے والے امتیازی سلوک کے حوالے سے بات کر رہی ہے لیکن ہمیں اس تفریق کو ختم کرنے کے لئے بہت کچھ کرنا ہوگا۔
ثانیہ مرزا کا کہنا تھا کہ ملک میں جنسی برابری کو اگرچہ سب تسلیم کرتے ہیں لیکن کچھ لوگ اس حوالے سے بات کرتے ہیں اور کچھ خاموش رہتے ہیں اور میں نے بولنے کا انتخاب کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ ایک دن سب برابری کی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خواتین کے ساتھ تفریقی سلوک روا رکھا جاتا ہے، خواتین کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے، اس سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، مردوں کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ خواتین بھی اپنے کاموں کے لئے باہر جا سکتی ہیں جب کہ خواتین کو بھی اپنی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیئے۔